Jahannum ka Azab | Dozakh ka Khauf | عذاب جہنم کے خوف کا بیان

Blogger template December 02, 2023 December 02, 2023
to read
words
0 comments
Description: Azab e Jahannum ke Khauf ka Bayan. Dozakh ka Khauf aur Saza. Es Post Main Jahannum ke Azab ke Bary main Btaya Gea hy. Gunahgar insan ko Dozakh main ki
-A A +A

Jahannum ka Azab | Dozakh ka Khauf | عذاب جہنم کے خوف کا بیان

Jahannum ka Azab

Azab e Jahannum ke Khauf ka Bayan. Dozakh ka Khauf aur Saza. Es Post Main Jahannum ke Azab ke Bary main Btaya Gea hy. Gunahgar insan ko Dozakh main kiya Azab milny Wala hy. Jahhanum ka Sakht Tareen Azab ka Bayan Rawayat ke Ro se.

عذاب جہنم کے خوف کا بیان

طبرانی نے اوسط میں لکھا ہے کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام ایک دفعہ خلاف معمول بے وقت ائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے ایک اٹھ کھڑے ہوئے اور کہا، اے جبرائیل علیہ السلام کیا وجہ ہے کہ اج میں اپ کا چہرہ بدلا ہوا دیکھتا ہوں۔ جبرائیل علیہ السلام نے کہا کہ میں اللہ کے حکم سے ایا ہوں تاکہ اپ کو دوزخ کے حالات بیان کروں۔ پھر کہا کہ اللہ تعالی نے حکم دیا کہ ہزار سال تک جہنم میں اگ بھڑکائی جائے، یہاں تک کہ سفید ہو جائے۔ پھر ہزار سال تک اور اگ لگائی گئی یہاں تک کہ سرخ ہو گئی۔ پھر ہزار سال تک اور جھونکنے کا حکم ہوا یہاں تک کہ سیاہ ہو گئی۔ پس اب وہ ایسی سیاہ و تاریخ ہے کہ اس کے شعلے بھی سفید نہیں ہیں۔ اور اس کے شعلے سرد نہیں ہوتے۔ مجھے قسم ہے اس ذات کی جس نے اپ کو سچا نبی بنا کے بھیجا ہے کہ اگر جہنم سے سوئی کے سوراخ کے برابر بھی کھولا جائے تو اس کی گرمی سے تمام روئے زمین کے باشندے ہلاک ہو جائیں۔ اور اگر اس کے داروغوں میں سے ایک داروغہ بھی دنیا میں ا جائے تو اس کی بدصورتی اور بدبو سے تمام جہان تباہ ہو جائے ۔اور اگر دوزخیوں کی زنجیروں کے حلقوں میں سے ایک حلقہ بھی دنیا کے پہاڑوں پر رکھا جائے تو وہ اپنی جگہ پر نہ ٹھہر سکے۔ اور سب سے نچلی زمین تک دھنس جائیں۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا اے جبرائیل بس کریں ایسا نہ ہو کہ اس کے خوف سے میرا دل پھٹ جائے اور میں مر جاؤں۔ اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبرائیل علیہ السلام کو دیکھا کہ رو رہے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا اے جبرائیل اپ مقرب بارگاہ الہی ہو کر روتے ہیں اپ کو کس بات کا خوف ہے۔ کہا کہ میں کیوں نہ روں ممکن ہے کہ اللہ کے علم میں میرا یہ درجہ نہ ہو جو اب ہے۔ کیا خبر ہے کہ کہیں اس افت میں مبتلا نہ ہو جاؤں جس میں ابلیس مبتلا ہوا تھا۔ اور مجھے کیا معلوم ہے کہ کہیں اس مصیبت میں نہ پھنس جاؤں جس میں ہاروت و ماروت میں مبتلا ہو گئے۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم بھی رونے لگے کچھ دیر تک دونوں روتے رہے۔
 یہاں تک کہ اواز ائی اے جبرائیل اور محمد اللہ تعالی نے تم کو گناہ کرنے سے بچا لیا ہے۔ بس جبرائیل تو اوپر چڑھ گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی چل دیے۔ رستہ میں انصار کی ایک جماعت پر نظر پڑی جو ہنس رہے تھے اور کھیل رہے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم ہنستے ہو اور تمہارے اگے جہنم ہے۔ اگر تم جانتے جو میں جانتا ہوں تو تم تھوڑا ہنستے اور زیادہ روتے اور کھانے پینے میں تمہیں لطف نہ اتا اور تمام پہاڑوں میں جنگلوں میں نکل جاتے اور اللہ سے پناہ چاہتے۔ جب اپ یہ کلمات خوف سنا رہے تھے تو اواز ائی کہ اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم میرے بندوں کو ناامید نہ کریں میں نے اپ کو خوشخبری سنانے والا بنا کے بھیجا ہے نہ کہ نا امید اور مایوس کرنے والا۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا کہ راہ راست اختیار کرو اور قرب الہی حاصل کرو۔

روایت ہے کہ 

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جبرائیل سے دریافت کیا کہ کیا وجہ ہے کہ میں نے کبھی میکائیل کو ہنستے نہیں دیکھا۔ جواب دیا کہ جب سے دوزخ پیدا ہوئی ہے میکائیل علیہ السلام کبھی نہیں ہنسے۔ ابن ماجہ اور حاکم نے روایت کی ہے کہ تمہاری یہ اگ جہنم کی اگ کا سترواں حصہ ہے۔ اور اگر وہ اگ دو دفعہ پانی سے دھوئی بھی جائے تو بھی تم اس سے کام نہ لے سکو۔ جہنم کی اگ خود اپنے نفس سے پناہ مانگتی ہے۔

 روایت ہے کہ 

حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے یہ ایات ترجمہ : جب ان کی کھالیں جل جائیں گی تو ہم اور کھالیں بدل دیں گے تاکہ عذاب چکتے رہیں۔ ایات پڑھی حضرت کعب رضی اللہ عنہ کو کہا کہ مجھے اس کی تفسیر سناؤ اگر تم نے سچ کہا تو میں تصدیق کروں گا ورنہ تردید کروں گا۔ حضرت کعب رضی اللہ عنہ نے تفسیر کی کہ انسان کی جلد جلائی جائے گی۔ اور ایک ساتھ یا ایک دن میں چھ ہزار دفعہ از سر نو تبدیل کی جائے گی۔ حضرت عمر نے کہا سچ ہے۔ بہیقی نے حسن بصرہ سے روایت کی ہے کہ انہوں نے اس کی تفسیر میں یوں کہا ہے۔ کہ اپ اگ ان کو ہر روز 70 ہزار دفعہ کھائے گی جب کھا لیا کرے گی تو انہیں کہا جائے گا پھر ویسے ہی ہو جاؤ جیسے پہلے تھے۔ پس وہ پھر ویسے ہی ہو جائیں گے۔ 

مسلم میں لکھا ہے 

کہ قیامت کے دن سب سے بڑا دولت مند دوزخی لایا جائے گا حکم ہوگا کہ اس کو اگ میں غوطہ دے دو پھر اس سے پوچھا جائے گا اے ادم کے بیٹے کبھی تو نے دنیا میں کوئی خوشی دیکھی تھی یا لذت دنیاوی سے فائدہ اٹھایا تھا۔ وہ کہے گا یا الہی تیری ذات کی قسم کہ میں نے دنیا کی کوئی لذت نہیں چکھی۔ پھر ایک نہایت مفلص مصیبت زدہ جنتی کو لایا جائے گا حکم ہوگا کہ اس کو جنت سے گزار کر لے اؤ۔ اس سے پوچھا جائے گا اے ادم کے بیٹے کیا تو نے کبھی کوئی تکلیف دیکھی ہے یا کبھی تجھ پر کوئی مصیبت ائی ہے۔ وہ کہے گا ہرگز نہیں میں نے کبھی کسی غم و عالمہ کا منہ نہیں دیکھا۔ 

ابن ماجہ نے روایت کی ہے 

کہ دوزخیوں پر رونا طاری کیا جائے گا وہ اتنا روئیں گے کہ روتے روتے ان کے انسو بند ہو جائیں گے۔ پھر خون سے روئیں گے یہاں تک کہ روتے ان کے چہروں میں نالیاں ہو جائیں گی کہ اگر ان میں کشتی چھوڑیں تو جاری ہو جائے۔ ابو یعلی نے کہا ہے کہ اے لوگو رو اگر رونا نہ ائے تو رونے صورت بناؤ۔ کہ دوزخی دوزخ میں اتنا روئیں گے کہ ان کے چہروں پر انسوؤں کے بہنے سے خندقیں پڑ جائیں گی۔ یہاں تک کہ انسو بند ہو جائیں گے پھر انکھوں سے خون جاری ہوگا اور انکھیں زخمی ہو جائیں گی

Share this post

Blogger template

AuthorBlogger template

You may like these posts

Post a Comment

0 Comments

4324939380394343613
https://islamimalumatinurdu.blogspot.com/